اردو
سورہ رحمن - آیات کی تعداد 78
وَأَقِيمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ وَلَا تُخْسِرُوا الْمِيزَانَ ( 9 )  
 
اور انصاف کے ساتھ ٹھیک تولو۔ اور تول کم مت کرو
فِيهَا فَاكِهَةٌ وَالنَّخْلُ ذَاتُ الْأَكْمَامِ ( 11 )  
 
اس میں میوے اور کھجور کے درخت ہیں جن کے خوشوں پر غلاف ہوتے ہیں
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ( 13 )  
 
تو (اے گروہ جن وانس) تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
خَلَقَ الْإِنسَانَ مِن صَلْصَالٍ كَالْفَخَّارِ ( 14 )  
 
اسی نے انسان کو ٹھیکرے کی طرح کھنکھناتی مٹی سے بنایا
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ( 16 )  
 
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ( 18 )  
 
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ( 21 )  
 
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ( 23 )  
 
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
وَلَهُ الْجَوَارِ الْمُنشَآتُ فِي الْبَحْرِ كَالْأَعْلَامِ ( 24 )  
 
اور جہاز بھی اسی کے ہیں جو دریا میں پہاڑوں کی طرح اونچے کھڑے ہوتے ہیں
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ( 25 )  
 
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
وَيَبْقَىٰ وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ ( 27 )  
 
اور تمہارے پروردگار ہی کی ذات (بابرکات) جو صاحب جلال وعظمت ہے باقی رہے گی
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ( 28 )  
 
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
يَسْأَلُهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ كُلَّ يَوْمٍ هُوَ فِي شَأْنٍ ( 29 )  
 
آسمان اور زمین میں جتنے لوگ ہیں سب اسی سے مانگتے ہیں۔ وہ ہر روز کام میں مصروف رہتا ہے
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ( 30 )  
 
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ( 32 )  
 
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ إِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَن تَنفُذُوا مِنْ أَقْطَارِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ فَانفُذُوا ۚ لَا تَنفُذُونَ إِلَّا بِسُلْطَانٍ ( 33 )  
 
اے گروہِ جن وانس اگر تمہیں قدرت ہو کہ آسمان اور زمین کے کناروں سے نکل جاؤ تو نکل جاؤ۔ اور زور کے سوا تم نکل سکنے ہی کے نہیں
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ( 34 )  
 
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
يُرْسَلُ عَلَيْكُمَا شُوَاظٌ مِّن نَّارٍ وَنُحَاسٌ فَلَا تَنتَصِرَانِ ( 35 )  
 
تم پر آگ کے شعلے اور دھواں چھوڑ دیا جائے گا تو پھر تم مقابلہ نہ کرسکو گے
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ( 36 )  
 
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
فَإِذَا انشَقَّتِ السَّمَاءُ فَكَانَتْ وَرْدَةً كَالدِّهَانِ ( 37 )  
 
پھر جب آسمان پھٹ کر تیل کی تلچھٹ کی طرح گلابی ہوجائے گا (تو) وہ کیسا ہولناک دن ہوگا
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ( 38 )  
 
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
فَيَوْمَئِذٍ لَّا يُسْأَلُ عَن ذَنبِهِ إِنسٌ وَلَا جَانٌّ ( 39 )  
 
اس روز نہ تو کسی انسان سے اس کے گناہوں کے بارے میں پرسش کی جائے گی اور نہ کسی جن سے
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ( 40 )  
 
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
يُعْرَفُ الْمُجْرِمُونَ بِسِيمَاهُمْ فَيُؤْخَذُ بِالنَّوَاصِي وَالْأَقْدَامِ ( 41 )  
 
گنہگار اپنے چہرے ہی سے پہچان لئے جائیں گے تو پیشانی کے بالوں اور پاؤں سے پکڑ لئے جائیں گے
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ( 42 )  
 
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
هَٰذِهِ جَهَنَّمُ الَّتِي يُكَذِّبُ بِهَا الْمُجْرِمُونَ ( 43 )  
 
یہی وہ جہنم ہے جسے گنہگار لوگ جھٹلاتے تھے
يَطُوفُونَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ حَمِيمٍ آنٍ ( 44 )  
 
وہ دوزخ اور کھولتے ہوئے گرم پانی کے درمیان گھومتے پھریں گے
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ( 45 )  
 
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ ( 46 )  
 
اور جو شخص اپنے پروردگار کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرا اس کے لئے دو باغ ہیں
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ( 47 )  
 
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ( 49 )  
 
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ( 51 )  
 
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ( 53 )  
 
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
مُتَّكِئِينَ عَلَىٰ فُرُشٍ بَطَائِنُهَا مِنْ إِسْتَبْرَقٍ ۚ وَجَنَى الْجَنَّتَيْنِ دَانٍ ( 54 )  
 
(اہل جنت) ایسے بچھونوں پر جن کے استرا طلس کے ہیں تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے۔ اور دونوں باغوں کے میوے قریب (جھک رہے) ہیں
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ( 55 )  
 
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
فِيهِنَّ قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ لَمْ يَطْمِثْهُنَّ إِنسٌ قَبْلَهُمْ وَلَا جَانٌّ ( 56 )  
 
ان میں نیچی نگاہ والی عورتیں ہیں جن کو اہل جنت سے پہلے نہ کسی انسان نے ہاتھ لگایا اور نہ کسی جن نے
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ( 57 )  
 
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ( 59 )  
 
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ( 61 )  
 
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ( 63 )  
 
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ( 65 )  
 
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ( 67 )  
 
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ( 69 )  
 
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ( 71 )  
 
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ( 73 )  
 
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
لَمْ يَطْمِثْهُنَّ إِنسٌ قَبْلَهُمْ وَلَا جَانٌّ ( 74 )  
 
ان کو اہل جنت سے پہلے نہ کسی انسان نے ہاتھ لگایا اور نہ کسی جن نے
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ( 75 )  
 
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
مُتَّكِئِينَ عَلَىٰ رَفْرَفٍ خُضْرٍ وَعَبْقَرِيٍّ حِسَانٍ ( 76 )  
 
سبز قالینوں اور نفیس مسندوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے
کتب
- قرآن کریم کے آخری تین پاروں کی تفسیر اور مسلما نوں کیلئے اہم احکام ومسائلقرآن كريم كے آخری تین پاروں کی تفسیر اور مسلما نوں کیلئے اہم احکام ومسائل:یہ مختصرکتاب مسلمان کی زندگی میں پیش آنے والی ضروری چیزوں مثلا:قرآن ,تفسیر,عقدی وفقہی احکام اورفضائل وغیرہ کوشامل ہے اوریہ کتاب دوجزء پرمشتمل ہے: پہلاجزء:قرآن کریم کے آخری تین پاروں کی تفسیرپرمشتمل ہے جو شیخ محمد اشقرکی کتاب "زبدۃ التفسیر"سے مأخوذہے. دوسرا جزء: مسلمان کیلئے اہم احکام ومسائل پرمشتمل ہے جیسے احکام تجوید, عقیدے سے متعلق 62سوال, توحید کے بارے میں سنجیدہ مکالمہ, اسلام کے احکام [شہادتین, طہارت, نماز, زکاۃ, حج], متفرق فوائد,جھاڑپھونک, دعا, اذکار, 100فضیلت, 70نہی, کیفیت وضو ونماز مصوَّر (نقشہ کے ساتھ),ہمیشگی کا سفر.تاليف : گروہ علماء اصدارات : http://www.tafseer.info 
- رہنمائے حج اور عمرہزیرنظر کتاب میں انتہائی مختصر اور جامع انداز میں حج وعمرہ کے تمام مسائل بیان کردیئے گئے ہیں ہربات کا قرآن وسنت سے حوالہ بھی دیا گیا ہے بعض اہم مسائل سے متعلق علماء کے فتاوی بھی اس میں شامل ہیں اس کی منفرد خصوصیت یہ ہے کہ اس میں تصاویر اور نقشوں کا بھی اہتمام کیا گیاہے جس سے عام قاری کو مسائل کے سمجھنے میں سہولت رہتی ہے-نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی 
- دين حق-تاليف : عبدالرحمن بن حماد آل عمر ترجمہ کرنے والا : سعيد احمد قمر الزماں 
- رياض الصالحينرياض الصالحين : ساتویں صدی ہجری کے امام نووی کی ایسی تالیف ہے جسے حسن قبول حاصل ہے۔ عبادات سے لے کر معاملات تک اور معاشرت سے لے کر سیاسیات تک، زندگی کے تمام اہم شعبوں کے لیے قرآن و حدیث سے جس طرح رہنمائی مہیا فرمائی گئی ہے، اس نے اسے اسلامی لٹریچر میں ایک نمایاں اور ممتاز مقام عطا کیا ہے اور اسی وجہ سے اسے ہر طبقے میں یکساں مقبولیت حاصل ہے۔ یہ ایک بہترین تبلیغی نصاب ہے جو قرآنی آیات اور صحیح احادیث سے مزین ہے اور ضعیف و موضوع روایات اور من گھڑت قصے کہانیوں سے پاک، جو اس لائق ہے کہ عوام اسے حرز جاں اور آویزۂ گوش بنائیں۔ یہ ایک ضابطہ حیات ہے جس کی روشنی میں ایک مسلمان اپنے شب و روز کے معمولات مرتب کر سکتا ہے اور ایک ایسا آئینہ ہے جس کو سامنے رکھ کر اپنے اخلاق و کردار کی کوتاہیوں کو دور کیا جا سکتا ہے۔ اس کتاب کی اسی اہمیت کی وجہ سے اردو میں اس کے متعدد تراجم ہوئے ہیں۔ لیکن عوام ان سے پوری طرح فیض یاب نہیں ہو سکتے کیوں کہ محدود علم اور غور و فہم کی کم استعداد کی بناء پر بہت سے مقامات ان کے لئے الجھن کا سبب بنتے ہیں۔ لہٰذا اس عظیم الشان کتاب میں ترجمے کے ساتھ مختصر تشریح اور فوائد کا بھی اضافہ کیا گیا ہے، تاکہ ایک تو حدیث کا صحیح مفہوم واضح ہو جائے۔ دوسرے، پیدا ہو سکنے والے اشکالات کا ازالہ ہو جائے اور تیسرے حدیث سے جو اسباق اور فوائد حاصل ہوتے ہیں، وہ نمایاں اور اجاگر ہو کر سامنے آجائیں۔ چنانچہ ہر حدیث کے بعد فوائد کا اس میں اضافہ ہے اور اسی طرح بہت سے مقامات پر فوائد آیات بھی۔ دوسری امتیازی خوبی یہ ہے کہ اس میں تخریج کے عنوان سے ہر حدیث کا مکمل حوالہ نقل کر دیا گیا ہے۔ اس کتاب کی اکثر احادیث صحیح بخاری و صحیح مسلم کی ہیں، اس لیے صحت کے اعتبار سے وہ مستند ترین ہیں۔ تاہم کچھ روایات سنن اربعہ (ابو داؤد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ) اور کچھ مؤطا امام مالک ، مستدرک حاکم اور بیہقی وغیرہ کی بھی ہیں۔ ان میں بعض روایات سنداً ضیف ہیں ۔ اس کتاب میں ایسی روایات کے ضعف کو واضح کر دیا گیا ہے۔ ضعف کے علل و اسباب تو بیان نہیں کئے گئے ہیں تاہم اس کا حکم بیان کر دیا گیا ہے اور اس میں زیادہ تر اعتماد شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ کی تحقیق پر کیا گیا ہے۔تاليف : ابو زکریا النووی نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی اصدارات : مكتبة دار السلام 
- اسلامی عقیدہدنیائے عرب کے نامور محدث, مفسر اور محقق علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ کی تقریر" اسلامی عقیدہ "جسمیں اسلام کے عقیدہ توحید کی اہمیت وحقیقت پر روشنی ڈالی گئی ہے اور ان مشرکانہ عقائد ونظریات کی وضاحت کی گئی ہے جو غیر اسلامی تہذیبوں کے اثرات کیوجہ سے مسلمانوں کی زندگیوں میں داخل ہوگئے ہیں.تاليف : محمد ناصر الدين الألباني نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی 















